An online Muslim photo & wallpapers. Islamic wallpapers, latest news & updates.
Islamic Wallpapers
Filed under: Urdu News — admin     1:32 pm January 5, 2011

مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی میت کو منگل کی رات ایک سی ون تھرٹی طیارے اسلام آباد سے لاہور پہنچادیا گیا جہاں ان کے صاحبزادے شہریار تاثیر نے اپنے والد کی میت کو وصول کیا۔

سلمان تاثیر کی میت کو لاہور کے پرانے ہوائی اڈے سے ان کی کیولری گراوئڈ میں واقع رہائش گاہ پر منتقل کیا گیا جہاں کڑے حفاظت انتظامات کیے گئے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر اطلاعات قمرالزمان کائرہ مقتول گورنر پنجاب کی میت کے ہمراہ لاہور پہنچے ہیں۔

سلمان تاثیر کی نماز جنازہ بدھ کی دوپہر ایک بجے گورنر ہاؤس میں ادا کی جائے گی جس کے بعد انہیں لاہور کے مقامی قبرستان میں سپردخاک کردیا جائے۔

گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل پر پنجاب بھر میں عام تعطیل ہوگی جبکہ تاجربرادری نے بھی کاروباری مراکز بند رکھنے کا فیصلہ کیا۔ سلمان تاثیر کے قتل کے بعد لاہور میں تمام بڑے کاروباری مراکز بند ہوگئے جبکہ تھیٹر اور سینما بھی بند ہیں۔

وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے لاہور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں گی اور عدالتی تحقیقات کے لیے ہائی کورٹ کے جج کو مقرر کیا جائے گا۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ پرامن رہیں۔

تفصیلات

قتل کی یہ واردات اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس کی کوہسار مارکیٹ میں ہوئی جہاں ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار نے ان پر گولیاں برسا دیں۔

ادھر وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کی ہلاکت سکیورٹی اہلکاروں کی غفلت کی وجہ سے ہوئی۔ واقعے کی جگہ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حملہ آور نے محرر سے کہہ کر اپنی ڈیوٹی گورنر پنجاب کے حفاظتی سکواڈ میں لگوائی تھی۔

رحمان ملک نے کہا کہ جب سلمان تاثیر ریستوران سے پیدل نکلے تھے تو ان کے اردگرد سکیورٹی اہلکاروں کا گھیرا ہونا چاہیے تھا تاہم ایسا نہیں ہوا اور سکیورٹی اہلکار گاڑیوں میں بیٹھے رہے اور انہیں گاڑیوں میں سے ایک میں سے حملہ آور نے نکل کر گورنر کو نشانہ بنایا۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق سٹی سرکل کے ایس ڈی پی او احمد اقبال نے بتایا ہے کہ گورنر پنجاب کوہسار مارکیٹ میں واقع ایک ریستوران میں کھانا کھانے کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ رہے تھے کہ ان کے ایک محافظ نے ان پر فائرنگ کی۔

سلمان تاثیر: فائل فوٹوسلمان تاثیر پیر کو ہی اسلام آباد آئے تھے

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے سلمان تاثیر پر سرکاری گن سے فائرنگ کی۔

پولیس حکام کے مطابق حملہ آور کا نام محمد ممتاز قادری بتایا ہے جو گزشتہ چار ماہ سے زائد عرصے سے گورنر پنجاب کی سکیورٹی پر تعینات تھا۔

سلمان تاثیر کو فوری طور پر پولی کلینک ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ انتقال کرگئے۔

گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی لاش کا پوسٹمارٹم کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سلمان تاثیر کے جسم پر 27 گولیوں کے نشانات تھے۔ ڈاکٹر محمد فرخ کا کہنا تھا کہ سلمان تاثیر کو پیچھے سے گولیاں ماری گئیں۔ اس کے علاوہ اُنہیں گردن پر جو دو گولیاں لگیں وہ اُن کی موت کا سبب بنی۔ اُنہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر کے پھیپڑے بھی گولیوں سے متاثر ہوئے۔

فائرنگ کے واقعے کے فوراً بعد پولیس نے ملزم کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

ملک ممتاز حسین قادریملک ممتاز حسین قادری جن کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے سلمان تاثیر کا قتل کیا

گورنر پنجاب سلمان تاثیر پر قاتلانہ حملہ کرنے والے پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس کے کانسٹیبل محمد ممتاز قادری راولپنڈی کے علاقے مسلم ٹاؤن کا رہائشی ہے۔ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق وہ سنہ اُنیس سو پچاسی میں پیدا ہوئے اور سنہ دو ہزار دو میں ایلیٹ فورس میں شمولیت اختیار کی۔ ملزم ممتاز قادری اس سے پہلے بھی گورنر پنجاب کے حفاظتی دستے میں تعینات رہے تھے۔ ملزم کا رجحان مذہب کی طرف تھا جب وہ پولیس میں بھرتی ہوا تو اُس نے داڑھی رکھی تھی جسے ایک سال قبل مُنڈوا دیا تھا تاہم اُن کے ساتھیوں کی طرف سے اس عمل پر مذمت کی گئی جس پر اُنہوں نے دوبارہ داڑھی رکھ لی تھی۔

پولیس ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ اس تحقیقاتی ٹیم میں شامل کچھ ارکان ملزم کے اہلخانہ کو اُٹھا کر اسلام آباد لے آئے ہیں جہاں پر اُنہیں تحقیقات کے سلسلے میں نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم محمد ممتاز قادری کا تعلق راولپنڈی سے ہے اور ان کے ساتھ ان کے والد اور بھائی کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممتاز قادری کے فون کا ریکارڈ بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔

کوہسار مارکیٹ کے قریب واقع گورنر پنجاب کے گھر پر تعینات ایک سب انسپکٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ گورنر پنجاب پیر کو اسلام آباد آئے تھے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کراچی میں ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ حملہ آور کو گرفتار کرنے کے علاوہ گورنر کی سکیورٹی پر تعینات تمام اہلکاروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

پنجاب پولیس کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں سلمان تاثیر کے ذاتی گھر اور پنجاب ہاؤس میں ایلیٹ فورس کے دو سیکشن تعینات کیے گئے تھے جن میں پولیس اہلکاروں کی تعداد چودہ تھی۔

رحمان ملک نے کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حراست میں لیے گئے ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے یہ حملہ اس لیے کیا کہ گورنر پنجاب نے ناموسِ رسالت قانون کو ایک کالا قانون کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس نقطے کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ ایک انفرادی عمل ہے یا اس کے پیچھے کوئی ہے۔

رحمان ملک کا کہنا تھا کہ گورنر کی سکیورٹی پنجاب پولیس فراہم کرتی ہے ان سے معلوم کیا جائے گا کہ جو لوگ انہیں تحفظ کے لیے فراہم کیے گئے کیا ان کی جانچ پڑتال ہوئی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’فورس میں جتنے بھی لوگ ہوتے ہیں خاص طور پر جو وی آئی پیز کو دیے جاتے ہیں ان کی پہلے تحقیقات ہوتی ہے اور پولیس کی سپیشل برانچ اس بارے میں رپورٹ دیتی ہے کہ ان میں سے کس کا تعلق کس فرقے سے ہے یا اس کے کیا خیالات ہیں۔‘

source: bbc.co.uk

No Comments »

No comments yet.

RSS feed for comments on this post. TrackBack URL

Leave a comment


Islamic Wallpapers
We are Hiring
Join Community, Make Friends
Latest News
Urdu News
Hindi News
Kalima Shahada mentioned in Quran
Stories of Sahabah
Popular Quran Quotes
Random 40 Hadith
Modern Muslim Women & Challenges
Marriage & family in Islam
Muslim Women World
Health, Beauty and Islam
Latest Posts
Muslim Women Rights In Islam
Random Photo
  • young Muslim girl doing paintin egypt
Share
Sponsored Links
  1. Surat Web Design
  2. Web Desgin Company
  3. Hindu Blog
Most Popular Video
Facebook Like
Recent Comment
Copyright © 2022 islamicblog.co.in All Rights Reserved.
POWERED BY : SUHANASOFT